کھیل

سٹوکس کو سٹوکس ہی ہرا سکتا ہے: سمیع چوہدری کا کالم

اولپنڈی کی اس خنک شام جب ڈھلتے سورج کے سائے طویل ہونے لگے، پاکستانی ڈریسنگ روم میں جذبات سرد پڑنے لگے اور ارمان آہوں میں بدلتے گئے۔ جس سحر کی امید لئے بابر اعظم پانچ روز پہلے اس میدان میں اترے تھے، یہ وہ سحر نہیں تھی۔ رجعت پسندانہ ٹیم سلیکشن کے ساتھ شروع ہونے والے اس سفر میں بابر اعظم کی قائدانہ غلطیوں نے المیے کو دوچند کیا اور پھر پہلے دو روز کی اوسط فیلڈنگ و بولنگ نے سونے پہ سہاگے کا کام کیا۔ پاکستان کی ایسی پچز پہ تین میچز کی ٹیسٹ سیریز میں اگر پہلے ہی میچ سے مہمان ٹیم یوں برتری لے جائے تو بہت سے سوال پردۂ فکر پہ دستک دینے لگتے ہیں۔ ور اگر تھنک ٹینک بھی اپنی سوچ میں حد سے زیادہ بنیاد پرست واقع ہوا ہو تو سوال اور مسائل فطری طور پہ بڑھوتری کو گامزن ہو جاتے ہیں۔ جہاں یہ اصرار مسلسل برقرار رہے کہ دنیا کی دنیا جانے، ہم اپنی سی ہی کرکٹ کھیلیں گے، وہاں ٹیسٹ کرکٹ کی جدید حرکیات کیا بیچیں گی؟ مگر اس دانشمندانہ منصوبہ سازی کے بیچ فیصلہ ساز یہ بھول بیٹھے کہ اگر پنڈی کی اس پچ نے پانچویں دن کی سہہ پہر اپنی روایتی ریورس سوئنگ کی کوئی جھلک دکھلا دی تو پاکستان کے پاس سر چھپانے کو کون سا گوشہ میسر ہو گا؟ اگر پاکستان صبح کے سیشن میں پہلا گھنٹہ اپنی بے جا مدافعانہ حکمتِ عملی کی نذر نہ کرتا تو بعید نہیں تھا کہ سارا دباؤ واپس انگلش کیمپ کو پلٹ جاتا اور سٹوکس اپنی ڈکلئیریشن کے فیصلے پہ سٹپٹانے لگتے۔ مگر پاکستان کے محتاط قدموں نے انگلش بولرز کے حوصلے جواں کر دئیے۔ پچھلے کچھ عرصہ میں اگر مختلف ٹیموں کے ٹیسٹ کرکٹ میں رن ریٹ کا تقابل کیا جائے تو انگلش ٹیم سرِ فہرست نظر آتی ہے جبکہ پاکستانی ٹیم اس جدول کے عین آخری خانے میں دکھائی دیتی ہے۔

بنگلہ دیش کی انڈیا کے خلاف سات سال بعد فتح: ’کرکٹ کی بلین ڈالر مارکیٹ بنگلہ دیش سے ہار گئی‘

انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلے ون ڈے کے دوران کئی اتار چڑھاؤ آئے لیکن آخر کار یہ بنگلہ دیش کرکٹ کی تاریخ کا یادگار میچ بن گیا۔ جب بنگلہ دیش کے تمام نمایاں بلے باز ایک ایک کر کے پویلین لوٹ چکے تھے اور پچ پر آخری جوڑی کھڑی تھی، اور انڈین بولرز کا غلبہ تھا جبکہ بنگلہ دیش کو جیت کے لیے اب بھی 51 رنز درکار تھے، تب کرکٹ کے تقریباً تمام پنڈتوں نے انڈیا کی جیت کو یقینی طور پر قبول کر لیا تھا۔ ایسے میں مہدی حسن ایک ستارے کی طرح چمکے اور انڈیا کی ناک کے نیچے سے فتح چھین کر لے گئے۔ انڈیا نے پہلے کھیلتے ہوئے صرف 186 رنز بنائے تھے اور اس کا دفاع کرنا ظاہر ہے اتنا آسان نہیں تھا لیکن دیپک چاہر نے پہلی ہی گیند پر وکٹ لے کر انڈیا کی امیدیں جگا دی تھیں۔ اس اوور کے اختتام کے بعد بنگلہ دیش نے 173 رنز بنائے تھے اور اب اسے جیت کے لیے 44 گیندوں پر صرف 15 رنز درکار تھے جو مہدی اور مستفیض نے مل کر بنا لیے اور یوں بنگلہ نے یہ ہدف حاصل کر کے سات برس بعد انڈیا کو ایک ون ڈے میں شکست دے دی۔ مہدی حسن نے اس میچ میں نہ صرف اپنے بلے سے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا بلکہ انھوں نے اچھی بولنگ کا مظاہرہ بھی کیا اور شیکھر دھون کو بولڈ کیا اور اپنے نو اوورز میں صرف 43 رنز دیے۔

برطانوی سفیر کا ’پنڈی بوائے‘ روپ: ’انگریز کو اُردو بولتے تو سُنا تھا لیکن پوٹھوہاری بولتے پہلی بار دیکھا‘

’راجہ جی جان دیو سٹاپ و سٹاپ‘

’کِتھے جولسو۔۔۔؟ راجہ جی پنڈی جُلساں، تے میچ تکساں۔۔۔‘ یہ مکالمہ دو پاکستانیوں کے درمیان نہیں بلکہ پاکستان میں برطانیہ کے سفیر کرسچن ٹرنر اور ایک رکشہ ڈرائیور کے درمیان ہوا، جس کی سوشل میڈیا پر خاصی دھوم مچی ہوئی ہے اور کرسچن ٹرنر کو ’پنڈی بوائے‘ کا لقب بھی مل چکا ہے۔ تو قصہ کچھ یوں ہے کہ راولپنڈی میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ میچ سے قبل پاکستان میں برطانیہ کے سفیر کرسچن ٹرنر نے اپنی ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں وہ دونوں ملکوں کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے انتہائی دلچسپ، منفرد اور ’پنڈی بوائے‘ سٹائل میں پیغام دے رہے ہیں۔ ایک رنگ برنگے رکشے کے آگے کھڑے برطانوی سفیر اس ویڈیو میں فرفر اردو بولتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’اسلام و علیکم۔۔۔ انگلینڈ اور پاکستان نے کرکٹ کی دنیا میں دھوم مچا دی ہے، ٹی ٹوئنٹی کا دلچسپ مقابلہ رہا اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی یادگار تھا۔ دونوں بار انگلینڈ کرکٹرز بازی لے گئے۔ اب سب کی نظریں ٹیسٹ پر ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’کون سی ٹیم ہے بیسٹ؟ پہلی سے 21 دسمبر تک، جیت اسی کی ہو گی جو گرم جوشی دکھائے گا، لڑکوں جم کر کھیلنا کیونکہ ہے جذبہ جنون تو یہ میچ نہ ہار۔۔۔۔‘

برطانوی سفیر کی اس ویڈیو سے سوشل میڈیا صارفین انتہائی محظوظ ہو رہے ہیں اور ان سے پوٹھوہاری لہجے میں ہی سوال جواب کر رہے ہیں اور دلچسپ مشورے بھی دے رہے ہیں۔ جیسے ایک صارف نے لکھا: ’راجا جی ماموں برگر دا انڈے آلا برگر لازمی کھایو، چس اشنی وی۔۔۔‘ یعنی آپ پنڈی میں ماموں برگر سے انڈے والا برگر ضرور کھائیے گا، آپ کو بہت مزہ آئے گا۔‘ صحافی وسیم عباسی نے لکھا: ’راجہ جی جان دیو، سٹاپ و سٹاپ۔۔۔‘ ایک اور صارف نے لکھا: ’جی او راجہ جی۔۔۔ باوا جی، چھک کے رکھسو۔۔۔‘